کریلا بینگن شیک
کچھ نامعلوم اور پراسرار وجوہات کی بناء پر آج کل میرا ”اَینٹ“ ترکیبوں پر خوب ”بخا“ ہوا ہے۔ گرمی زوروں پر ہے اور برسات کی آمد ہے لہذا پھوڑے، پھنسیاں اور ”پِت“ (اردو میں جس کو گرمی دانے کہتے ہیں، لیکن یہ لفظ پِت کی ذلالت کو ظاہر نہیں کرسکتا، ویسے بھی گرمی دانےپڑھ کر خیال آتا ہے کہ کیا سردی دانے بھی ہوتے ہیں!) بھی ٹکا کر نکلیں گے۔
تو ہمارا آج کا مشروب نہ صرف ایک ”مفرح“ اور ”خوش ذائقہ“ بلکہ خون کو بھی ”آخری حد تک صاف“ کرنے والا نسخہ ہے۔ اجزاء نوٹ کرلیں۔
کریلے (دو عدد)
بینگن (پنجابی میں جس کو بتاؤں اور سیالکوٹی میں پٹھے کہتے ہیں)
نیم کے پتے (مناسب مقدار میں)
گوند کتیرہ (حسب ذائقہ)
ہلدی (آدھا پینے کا چمچ)
دیسی شکر (دو دانے)
پانی (کافی سارا)
نیم کے پتے پانی میں ڈال کر پانی ابال لیں۔ پانی ابل جائے تو اس میں سے پتے چھان کر علیحدہ کرلیں۔ اگر محلے میں*کوئی فوتیدگی ہوئی ہے تو پانی وہاں پہنچادیں، میت کو نہلانے کے کام آجائے گا اور آپ کی سماجی خدمت کی بھی دھوم مچ جائے گی جو مستقبل میں کونسلر کا الیکشن لڑنے میں کام آ سکتی ہے۔ نیم کے پتے، کریلے اور بینگن بلینڈر میں بلینڈ کرلیں اور اس میں گرم پانی ڈال کر اچھی طرح ملا لیں۔ پھر اس میں ہلدی، شکر اور گوند کتیرہ ڈالیں اور اچھی طرح ”شیک“ کرلیں۔ برف اگر میسر بھی ہو تو مت ڈالیں ورنہ ”ذائقہ“ خراب ہوجائے گا۔
لیجئے ۔۔۔ ”مزیدار“ کریلا بینگن شیک تیار ہے۔
خاص طور پر ان مہمانوں کو پیش کریں
جو اکثر بلا اطلاع آ دھمکتے ہیں اور پھر جانے کا نام نہیں لیتے۔
انشاءاللہ اسے پینے کے بعد، بلانے پر بھی نہیں آئیں گے
No comments:
Post a Comment